Success Poetry in Urdu

Motivational and inspirational Success Poetry in Urdu undoubtedly motivate people to dream and work hard towards accomplishing those dreams. They show how one can reach success through hard work, determination and their ability to face challenges. These poems motivate readers to remember that staying focused on your goals and never giving up in the face of challenges will lead to victory.

Success intuition poems in Urdu have vivid language that motivates people. Poets use multi-faceted imagery to describe the pursuit of success as climbing a mountain, chasing after a dream, or lighting a candle in the dark. Such verses boost self-esteem and help people believe in themself during tough times.

Success poems in Urdu resonates with everyone given that it deals with their passions and problems. It is used as a tool of motivation during milestones and celebrations. These poems remind one that success is not simply a word, rather it is an emotion that is filled with boundless effort, courage, and determination.

خواب جن کے اونچے اور مست ہوتے ہیں
امتحان بھی ان کے زبردست ہوتے ہیں

زندگی کی بھی یہی ریت ہے
ہار کے بعد ہی جیت ہے

جو یقین کی راہ پر چل پٹرے انہیں منزلوں نے پنا دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا وہ قدم قدم پر بہک گئے

مُقدر جن کے اونچے اور اعلی بخت ہوتے ہیں
زندگی میں اُنہی کے امتحاں بھی سخت ہوتے ہیں

شاخیں اگر گِر رہی ہیں، تو پتے بھی آئیں گے
یہ دِن اگر بُرے ہیں تو اچھے بھی آئیں گے

وقت سے پہلے حادثوں سے لڑا ہوں
میں اپنی عُمر سے کئی سال بڑا ہوں

تُندی بادِ مُخالِف سے نہ گھبرا اے عُقاب
یہ تو چلتی ہے تُجھے اُنچا اُڑانے کے لِیے

غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوقِ یقیں پیدا، تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں

ڈوبنا پڑتا ہے اٌبھرنے سے پہلے
غروب ہونے کا مطلب زوال نہیں ہوتا

اُمیدیں یوں نہ توڑو تُم، کہ یہ قانون ہے ربّ کا
سَحر لازم ہے گویا شب میں کِتنی ہی طوالت ہو

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

مٹا دے اپنی ہستی کو ، اگر کُچھ مرتبہ چاہے
کہ دانہ خاک میں مِل کر گُلِ گُلزار ہوتا ہے

مٹا دے اپنی ہستی کو ، اگر کُچھ مرتبہ چاہے
کہ دانہ خاک میں مِل کر گُلِ گُلزار ہوتا ہے

نہیں تیرا نشیمن قصرِ سُلطانی کے گُنبد پر
تُو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر

کھول آنکھ ، زمیں دیکھ، فلک دیکھ، فِضا دیکھ
مشرق سے نِکلتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

شاہیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا
پُر دم ہے اگر تُو ، تو نہیں خطرہِ افتاد

پھُول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جِگر
مردِناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر

شاخ سے جو گر جائے ہم وہ پتے نہیں
آندھیوں‌سے کہہ دو اپنی اوقات میں رہیں

ملے گا منزلِ مقصود کا اُسی کو سُراغ
اندھیری شب میں ہے چیتے کی آنکھ جس کا چراغ

نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

اُٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

اُٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

ہر شیشہ ٹوٹ جاتا ہے پتھر کی چوٹ سے
پتھر ہی ٹوٹ جائے وہ شیشہ تلاش کر

شاخیں رہیں تو پھول بھی پتے بھی آئیں گے
یہ دن اگر برے ہیں تو اچھے بھی آئیں گے

ہم کو مٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں
ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں

سبب تلاش کرو اپنے ہار جانے کا کسی
کی جیت پر رونے سے کچھ نہیں ہو گا

مت بیٹھ آشیاں میں پروں کو سمیٹ
کر کر حوصلہ کشادہ فضا میں اڑان کا

منزلیں چاہے کتنی ہی اونچی کیوں نہ ہوں
راستے ہمیشہ پیروں کے نیچے ہی ہوتے ہیں

کوئی بھی کام نا ممکن نہیں ہے
اگر آپ اسے کرنے کی ہمت رکھتے ہیں

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here