Judai Poetry in Urdu

Relevant Topic: Judai Poetryin Urdu Judai or Sad Poetry (Urdu: جدائی شاعری) is a vivid sequel of beauty which depicts grief and sorrow. This poetics admirably captures the sadness, yearning, and void that follows parting, whether by distance, destiny, or unreciprocated desire. It is through vivid descriptions and passionate language that poets capture the pain of separation with words that make the reader empathise with the sadness synonymous with judai.

Judai poetry often explore the themes of lost love, broken relationships and painful memories that last far beyond separation. Poets, هغویဗက်ရမြောက်ခြင်း၊ the wakeful seasons, the invisible weep, the ends by which I missed the lover. Anyone who has experienced heartbreak can relate to this poetry, because she is vocalizing the feelings that are sometimes tough to describe.

Judai, despite being melancholic, has a beauty and introspective quality to it. It teaches people to embrace pain, find solace in words, and realize that separation is simply part of life’s journey. This is the kind of poetry that brings solace in readers, heals them, and reminds them that love and memories are never lost even if they have become distant.

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

ساتھ چلتا ہے سدا موڑ جُدائی والا
یہ مُحبّت کوئی آسان سفر تھوڑی ہے

پہلے والی جٌدائی میں تو سلیقہ ہی نہ تھا
آ کِسی موڑ پہ پھر مِل کے دوبارہ بچھڑیں

تُجھ سے بچھڑے ہیں تو حُسنِ اِتفاق تو دیکھ
سارے شہر میں جُدائی کی وبا پھیل گئی

بے وفا وقت تھا ، تُم تھے یا مُقدر میرا
بات اتنی ہے کہ انجام جُدائی نِکلا

پھر مُجھے ٹوٹ کے چاہا اُس نے
پھر بچھڑنے کے زمانے آئے

اگر منزل جُدائی ہے، تو جانے دو مُجھے
لوٹ کر کب آو گے پوچھتے کیوں ہو

میں کِس طرح سے گُزاروں گا عُمر بھر کا فراق
وہ دو گھڑی بھی جُدا ہو تو جان جاتی ہے

میں تصّور بھی جُدائی کا بھلا کیسے کروں
میں نے قسمت کی لکیروں سے چُرایا ہے تُجھے

کوئی روٹھے اگر تٌم سے تو اسے فوراً منا لینا
کہ اَنّا کی جنگ میں اکثر جٌدائی جیت جاتی ہے

نہ میرا دل برا تھا نہ اس میں جدائی تھی
سب مقدر کا کھیل ہے قسمت میں جدائی تھی

یہ جدائی بھی محبت کا امتحان ہوتی ہے مرشد کوئی ہنستا
ہے اپنی اداؤں پہ اور کوئی روتا ہے اپنی وفاؤں پہ

ہر ایک چھوڑ جاتا ہے بازار محبت میں صاحب ۔۔
بھر جائے جب دل تو لوگ کھلونا بدل لیا کرتے ہیں

وصل میں رنگ اڑ گیا میرا
کیا جدائی کو منہ دکھاؤں گا

یے عالم ہے ہمارا آپ کی جدائی میں
آنکھوں میں نیند ہے اور سونا نہیں چاہتے

آج یے کیسی اداسی چھائی ہے
تنہائی کے بادل سے بھیگی جدائی ہے

میں تصّور بھی جُدائی کا بھلا کیسے کروں
میں نے قسمت کی لکیروں سے چُرایا ہے تُجھے

وہ کبھی ہم سے پوچھا کرتے تھے جدائی کیا ہے
آج سمجھ آیا ہے ہمیں سوال انکا

تیری نفرت نے یہ کیا صلہ دیا مجھ کو
زہر غم جدائی کا پلا دیا مجھ کو

ہر درد سے بڑا ہے درد جدائی محسن
اک لمحہ جینے کے لئے سو بار مرنا پڑتا ہے

میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے تو جا کے جدائی میری قسمت کردی

اس سے پہلے کے جدائی کی خبر تم سے ملے
ہم نے سوچا ہے کہ ہم تم سے بچھڑ جائے گئے

اب جدائی کے سفر کو میرے آسان کرو
تم مجھے خواب میں آکر نہ پریشان کرو

چھوڑو یہ بحث وہ تکرار کی باتیں
یہ بتاؤ بچھڑ کے خوش تو ہونا

ہر مُلاقات کا انجام جُدائی کیوں ہے
اب تو ہر وقت ہمیں یہی بات ستاتی ہے

ہوا تیری جدائی میں ایسا عالم
کی ہم اپنا ہی ٹھکانا بھول گئے

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں

ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم
کہ تو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی

آپ کے بعد ہر گھڑی ہم نے
آپ کے ساتھ ہی گزاری ہے

اب جدائی کے سفر کو مرے آسان کرو
تم مجھے خواب میں آ کر نہ پریشان کرو

 

3 COMMENTS

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here